Aamir Hamza Nizami


Friday, February 15, 2019

urdu naat lyrics by shahid ashrafi banarsi

فضل کا روشن نشاں رحمت کا دریا زندہ باد
آپ کا در اے حبیب رب کعبہ زندہ باد

فکر قبر و حشر کرنے کی ضرورت ہی نہیں
رحمت عالم کی رحمت کا سہارا زندہ باد

حشر کے خورشید کی شدت بہت ہوگی مگر
چادر شاہ ذمن کا نوری سایہ زندہ باد

شکوہ ہاٸے بے دری کا غیر ممکن ہے خیال
سرور کون و مکاں کا آستانہ زندہ باد

تیرے جلٶو ں کی ہے اجلی چاندنی چاروں طرف
اے عرب کے چاند تیرا حسن زیبا زندہ باد

آیٸہ قرآں گواہی دیتی ہے اس بات کی
ہر شہید راہ حق زندہ ہے زندہ زندہ باد

میہماں بنکر ہمیشہ تو مرے دل میں رہی
زندہ باد اے آرزوٸے شہر طیبہ زندہ باد




حافظ  اشرفی

Friday, February 8, 2019

سارا عالم ہے گدا جسکے در انور کا مالک خلد ہے شافع ہے وہی محشر کا hafiz shahid asashrafi banarsiurdu naat lyrics

سارا عالم ہے گدا جسکے در انور کا
مالک خلد ہے شافع ہے وہی محشر کا

شمع طیبہ  ترے احساس میں جل جانے کے بعد
رنگ بھی خوب تھا پروانے کے خاکستر کا

دل کی آنکھوں سے عقیدت کا سہارا لیکر
آٶ نظارا کیا جاۓ در سرور کا

سخت سے سخت جگر موم  ہوۓ جاتے ہیں
کیا انوکھا ہے تبسم مرے پیغمبر کا

سوچٸے رحمت کونین کی کیا ہوگی شان
جب زمانے کا معلم ہے بھکاری در کا

مشک و عنبر سے فضاٶں کو سجانے کے لٸے
ذکر کافی ہے مدینے کے گل خشتر کا

بخش دیگا اسے محشر میں خدا اے حافظ
جسکے ہاتھوں میں ہے دامان شہ کوثر کا





حافظ اشرفی

ہے عشق نبی گامزن اس مکاں پر خرد کا نکل جاتا ہے دم جہاں پر hafiz shahid ashrafi banarsi naat lyrics

ہے عشق نبی گامزن اس مکاں پر
خرد کا نکل جاتا ہے دم جہاں پر

ملا ہے اسے سبز  گنبد    نبی  کا
زمیں رکھتی ہے فوقیت آسماں پر

بہاروں کا پیغام     لاٸے    پیمبر
مسلط خزاں آج ہوگی خزاں پر

تصدق ہوٸی جاتی ہے   تاجداری
شہ بحر و بر کے قدم کے نشاں پر

نبی منع کردیں تو کچھ بھی نہ ہوگا
شفاعت ہے موقوف بس انکی ہاں پر

گناہوں نے آغوش میں لے لیا ہے
کرم کیجے سرکار اس نیم جاں پر

نچھاور ہیں رحمت کے لعل و جواہر
پیمبر کے رخسار گوہر فشاں   پر

ہمیں بس ہے مقصود مدحت نبی کی
نظر ہم نہیں رکھتے سود و زیاں پر

گزرنے لگینگے جو ہم لوگ پل سے
بچھادینگے جبریل اس درمیاں پر

پتہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے
بتاٸیگی خوشبو نبی ہیں کہاں پر

سبھی اگلے پچھلے ہیں محشر میں حافظ
نظر سبکی ہے شافع عاصیاں پر





حافظ اشرفی

Friday, February 1, 2019

بکھرے جو در شاہ کے ذروں کے اجالے

بکھرے جو در شاہ کے ذروں کے اجالے
شرما گٸے رخشندہ ستاروں کے اجالے

اللہ  رے    مولود   پیمبر    کی تجلی
صدیوں کے لٸے کافی ہیں لمحوں کے اجالے

ظلمت کو جگہ کیسے مدینے میں ملیگی
ہر سمت ہے سرکار کے جلووں کے اجالے

خوش ہوتے ہیں کردار کی رونق سے پیمبر
دیکھے نہیں جاتے وہاں چہروں کے اجالے

انوار خدا والوں کے ملتے نہیں سبکو
اچھوں کے لٸے ہوتے ہیں اچھوں کے اجالے

گزرے تھے ادھر سے کبھی سرکار مدینہ
اس بات پہ شاہد ہیں یہ رستوں کے اجالے

کچھ ایسی کر اشعار کی بندش کو چمکدار
باقی رہیں حافظ ترے جملوں کے اجالے




بقلم  حافظ  اشرفی

hoozur amire ahle sunnat ke shan me kaha gaya kalam (naat lyrics urdu) azqalam.hafiz ashrafi banarsi

تو غوث و رضا کا مظہر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی
تو وقت کا اپنے قلندر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

بھٹکوں کو دکھاٸی راہ ہدی بھولوں کو کرایا یاد خدا
تو ایسا نرالا رہبر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

عطار ہے تو عطار ہے تو کردار سے خوشبودار ہے تو
تو فیض کا اک گل خشتر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

غم چھوٹ گٸے غمخوار ملا ہے فخر ہمیں عطار ملا
ترا سایہ ہمارے سر پر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

رحمت نے ہمارا ساتھ دیا جب ہاتھ میں تیرے ہاتھ دیا
نسبت تری کتنی برتر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

آرام سے کب آرام کیا  بس دین کی خاطر  کام کیا
تو عشق کا ایسا پیکر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

جلووں کا خزینہ کیا کہنا فیضان مدینہ کیا کہنا
اس شان کا تیرا دفتر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی

رکھٸے گا دعا میں یاد اسے منھ مانگی ملے کہ مراد اسے
حافظ یہ تمہارا گداگر ہے اے بانٸ دعوت اسلامی




بقلم   حافظ اشرفی بنارسی