بکھرے جو در شاہ کے ذروں کے اجالے
شرما گٸے رخشندہ ستاروں کے اجالے
اللہ رے مولود پیمبر کی تجلی
صدیوں کے لٸے کافی ہیں لمحوں کے اجالے
ظلمت کو جگہ کیسے مدینے میں ملیگی
ہر سمت ہے سرکار کے جلووں کے اجالے
خوش ہوتے ہیں کردار کی رونق سے پیمبر
دیکھے نہیں جاتے وہاں چہروں کے اجالے
انوار خدا والوں کے ملتے نہیں سبکو
اچھوں کے لٸے ہوتے ہیں اچھوں کے اجالے
گزرے تھے ادھر سے کبھی سرکار مدینہ
اس بات پہ شاہد ہیں یہ رستوں کے اجالے
کچھ ایسی کر اشعار کی بندش کو چمکدار
باقی رہیں حافظ ترے جملوں کے اجالے
بقلم حافظ اشرفی
شرما گٸے رخشندہ ستاروں کے اجالے
اللہ رے مولود پیمبر کی تجلی
صدیوں کے لٸے کافی ہیں لمحوں کے اجالے
ظلمت کو جگہ کیسے مدینے میں ملیگی
ہر سمت ہے سرکار کے جلووں کے اجالے
خوش ہوتے ہیں کردار کی رونق سے پیمبر
دیکھے نہیں جاتے وہاں چہروں کے اجالے
انوار خدا والوں کے ملتے نہیں سبکو
اچھوں کے لٸے ہوتے ہیں اچھوں کے اجالے
گزرے تھے ادھر سے کبھی سرکار مدینہ
اس بات پہ شاہد ہیں یہ رستوں کے اجالے
کچھ ایسی کر اشعار کی بندش کو چمکدار
باقی رہیں حافظ ترے جملوں کے اجالے
بقلم حافظ اشرفی
No comments:
Post a Comment