Aamir Hamza Nizami


Friday, February 1, 2019

بکھرے جو در شاہ کے ذروں کے اجالے

بکھرے جو در شاہ کے ذروں کے اجالے
شرما گٸے رخشندہ ستاروں کے اجالے

اللہ  رے    مولود   پیمبر    کی تجلی
صدیوں کے لٸے کافی ہیں لمحوں کے اجالے

ظلمت کو جگہ کیسے مدینے میں ملیگی
ہر سمت ہے سرکار کے جلووں کے اجالے

خوش ہوتے ہیں کردار کی رونق سے پیمبر
دیکھے نہیں جاتے وہاں چہروں کے اجالے

انوار خدا والوں کے ملتے نہیں سبکو
اچھوں کے لٸے ہوتے ہیں اچھوں کے اجالے

گزرے تھے ادھر سے کبھی سرکار مدینہ
اس بات پہ شاہد ہیں یہ رستوں کے اجالے

کچھ ایسی کر اشعار کی بندش کو چمکدار
باقی رہیں حافظ ترے جملوں کے اجالے




بقلم  حافظ  اشرفی

No comments:

Post a Comment