Aamir Hamza Nizami


Friday, February 8, 2019

ہے عشق نبی گامزن اس مکاں پر خرد کا نکل جاتا ہے دم جہاں پر hafiz shahid ashrafi banarsi naat lyrics

ہے عشق نبی گامزن اس مکاں پر
خرد کا نکل جاتا ہے دم جہاں پر

ملا ہے اسے سبز  گنبد    نبی  کا
زمیں رکھتی ہے فوقیت آسماں پر

بہاروں کا پیغام     لاٸے    پیمبر
مسلط خزاں آج ہوگی خزاں پر

تصدق ہوٸی جاتی ہے   تاجداری
شہ بحر و بر کے قدم کے نشاں پر

نبی منع کردیں تو کچھ بھی نہ ہوگا
شفاعت ہے موقوف بس انکی ہاں پر

گناہوں نے آغوش میں لے لیا ہے
کرم کیجے سرکار اس نیم جاں پر

نچھاور ہیں رحمت کے لعل و جواہر
پیمبر کے رخسار گوہر فشاں   پر

ہمیں بس ہے مقصود مدحت نبی کی
نظر ہم نہیں رکھتے سود و زیاں پر

گزرنے لگینگے جو ہم لوگ پل سے
بچھادینگے جبریل اس درمیاں پر

پتہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے
بتاٸیگی خوشبو نبی ہیں کہاں پر

سبھی اگلے پچھلے ہیں محشر میں حافظ
نظر سبکی ہے شافع عاصیاں پر





حافظ اشرفی

No comments:

Post a Comment