ہے عشق نبی گامزن اس مکاں پر
خرد کا نکل جاتا ہے دم جہاں پر
ملا ہے اسے سبز گنبد نبی کا
زمیں رکھتی ہے فوقیت آسماں پر
بہاروں کا پیغام لاٸے پیمبر
مسلط خزاں آج ہوگی خزاں پر
تصدق ہوٸی جاتی ہے تاجداری
شہ بحر و بر کے قدم کے نشاں پر
نبی منع کردیں تو کچھ بھی نہ ہوگا
شفاعت ہے موقوف بس انکی ہاں پر
گناہوں نے آغوش میں لے لیا ہے
کرم کیجے سرکار اس نیم جاں پر
نچھاور ہیں رحمت کے لعل و جواہر
پیمبر کے رخسار گوہر فشاں پر
ہمیں بس ہے مقصود مدحت نبی کی
نظر ہم نہیں رکھتے سود و زیاں پر
گزرنے لگینگے جو ہم لوگ پل سے
بچھادینگے جبریل اس درمیاں پر
پتہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے
بتاٸیگی خوشبو نبی ہیں کہاں پر
سبھی اگلے پچھلے ہیں محشر میں حافظ
نظر سبکی ہے شافع عاصیاں پر
حافظ اشرفی
خرد کا نکل جاتا ہے دم جہاں پر
ملا ہے اسے سبز گنبد نبی کا
زمیں رکھتی ہے فوقیت آسماں پر
بہاروں کا پیغام لاٸے پیمبر
مسلط خزاں آج ہوگی خزاں پر
تصدق ہوٸی جاتی ہے تاجداری
شہ بحر و بر کے قدم کے نشاں پر
نبی منع کردیں تو کچھ بھی نہ ہوگا
شفاعت ہے موقوف بس انکی ہاں پر
گناہوں نے آغوش میں لے لیا ہے
کرم کیجے سرکار اس نیم جاں پر
نچھاور ہیں رحمت کے لعل و جواہر
پیمبر کے رخسار گوہر فشاں پر
ہمیں بس ہے مقصود مدحت نبی کی
نظر ہم نہیں رکھتے سود و زیاں پر
گزرنے لگینگے جو ہم لوگ پل سے
بچھادینگے جبریل اس درمیاں پر
پتہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے
بتاٸیگی خوشبو نبی ہیں کہاں پر
سبھی اگلے پچھلے ہیں محشر میں حافظ
نظر سبکی ہے شافع عاصیاں پر
حافظ اشرفی
No comments:
Post a Comment