کاش اک دن خواب میں آجاٸیں شیدا کے قریب
یا بلالیں اپنی رحمت سے وہ طیبہ کے قریب
اے صبا لے چل اڑا کر شہر عالی جاہ میں
حال دل کہنا ہے مجھ کو جاکے شاہا کے قریب
پڑھ لیا کلمہ جو دیکھا آپ کا خلق عظیم
آپ جب پہنچے عیادت کو ضعیفہ کے قریب
آرہے ہیں ساقٸ کوثر تڑپنا چھوڑ دے
روز محشر آ کے کہہ دے کوٸی تشنہ کے قریب
کام آٸیں گے نہ دنیا کے مطبا اب مرے
لے چلو جلدی مجھے جان مسیحا کے قریب
ہند میں مرجاٶں تو بھی ہے وصیت بس یہی
“دفن کردینا مجھے سرکار بطحا کے قریب”
دیکھ کر جابر انہیں بے ساختہ کہنے لگے
چاندبھی لگتاہےمدھم شہ کےجلوہ کےقریب
حکم ہو تو ڈال دیں گھوڑوں کو دریا میں امیر
ہیں کھڑے سب منتظر صف باندھے دجلہ کے قریب
گھیرے رہتے تھے صحابہ اس طرح سرکار کو
جیسےمنڈراتےہوں بھنورے کوٸی غنچہ کے قریب
لگ گٸی کشتی کنارے ڈوبی بارہ سال کی
غوث نے جب کی دعا ہے جاکے دریا کے قریب
کاش میرا بھی کبھی ہوتا مدینے سے گزر
میں بھی میٹھی سانس لیتا رک کے خضری کے قریب
تو نیاز و فاتحہ کو کہتا رہتا ہے حرام
پھر بھی گھیرا ڈالے ہے کم بخت حلوا کے قریب
دور رہ کر کیا ملے گا اہل حق سے نجدیو
وقت ہے آجاٶ اب بھی غوث و خواجہ کے قریب
آرزو کی آرزو ہے بس یہی پرور دگار
موت دے دینا اسے دربار آقا کے قریب
حسیب آرزو
یا بلالیں اپنی رحمت سے وہ طیبہ کے قریب
اے صبا لے چل اڑا کر شہر عالی جاہ میں
حال دل کہنا ہے مجھ کو جاکے شاہا کے قریب
پڑھ لیا کلمہ جو دیکھا آپ کا خلق عظیم
آپ جب پہنچے عیادت کو ضعیفہ کے قریب
آرہے ہیں ساقٸ کوثر تڑپنا چھوڑ دے
روز محشر آ کے کہہ دے کوٸی تشنہ کے قریب
کام آٸیں گے نہ دنیا کے مطبا اب مرے
لے چلو جلدی مجھے جان مسیحا کے قریب
ہند میں مرجاٶں تو بھی ہے وصیت بس یہی
“دفن کردینا مجھے سرکار بطحا کے قریب”
دیکھ کر جابر انہیں بے ساختہ کہنے لگے
چاندبھی لگتاہےمدھم شہ کےجلوہ کےقریب
حکم ہو تو ڈال دیں گھوڑوں کو دریا میں امیر
ہیں کھڑے سب منتظر صف باندھے دجلہ کے قریب
گھیرے رہتے تھے صحابہ اس طرح سرکار کو
جیسےمنڈراتےہوں بھنورے کوٸی غنچہ کے قریب
لگ گٸی کشتی کنارے ڈوبی بارہ سال کی
غوث نے جب کی دعا ہے جاکے دریا کے قریب
کاش میرا بھی کبھی ہوتا مدینے سے گزر
میں بھی میٹھی سانس لیتا رک کے خضری کے قریب
تو نیاز و فاتحہ کو کہتا رہتا ہے حرام
پھر بھی گھیرا ڈالے ہے کم بخت حلوا کے قریب
دور رہ کر کیا ملے گا اہل حق سے نجدیو
وقت ہے آجاٶ اب بھی غوث و خواجہ کے قریب
آرزو کی آرزو ہے بس یہی پرور دگار
موت دے دینا اسے دربار آقا کے قریب
حسیب آرزو
No comments:
Post a Comment