Aamir Hamza Nizami


Sunday, May 19, 2019

کاش اک دن خواب میں آجاٸیں شیدا کے قریب By حسیب آرزو

کاش اک دن خواب میں آجاٸیں شیدا کے قریب
یا بلالیں اپنی رحمت  سے وہ طیبہ کے قریب

اے  صبا  لے چل اڑا کر شہر  عالی جاہ  میں
حال دل کہنا ہے مجھ کو جاکے شاہا کے قریب

پڑھ لیا کلمہ جو دیکھا آپ کا خلق عظیم
آپ جب پہنچے عیادت کو ضعیفہ کے قریب

آرہے   ہیں  ساقٸ  کوثر  تڑپنا چھوڑ  دے
روز محشر آ کے کہہ دے کوٸی تشنہ کے قریب

کام آٸیں گے  نہ  دنیا  کے مطبا اب مرے
لے چلو جلدی مجھے  جان مسیحا کے قریب

ہند میں مرجاٶں تو بھی ہے وصیت بس یہی
“دفن کردینا مجھے سرکار بطحا کے قریب”

دیکھ کر جابر انہیں  بے  ساختہ کہنے لگے
چاندبھی لگتاہےمدھم شہ کےجلوہ کےقریب

حکم ہو تو ڈال دیں گھوڑوں کو دریا میں امیر
ہیں کھڑے سب منتظر صف باندھے دجلہ کے قریب

گھیرے  رہتے  تھے  صحابہ  اس طرح  سرکار  کو
جیسےمنڈراتےہوں بھنورے کوٸی غنچہ کے قریب

لگ گٸی کشتی کنارے ڈوبی بارہ سال کی
غوث نے جب کی دعا ہے جاکے دریا کے قریب

کاش  میرا  بھی کبھی ہوتا مدینے سے گزر
میں بھی میٹھی سانس لیتا رک کے خضری کے قریب

تو نیاز و فاتحہ کو کہتا رہتا ہے حرام
پھر بھی گھیرا ڈالے ہے کم بخت حلوا کے قریب

دور رہ کر کیا ملے گا اہل حق سے نجدیو
وقت ہے آجاٶ اب بھی غوث و خواجہ کے قریب

آرزو کی آرزو ہے بس یہی پرور دگار
موت دے دینا اسے دربار آقا کے قریب

حسیب آرزو

No comments:

Post a Comment