جیســے بیمـار کا ہـوتا ہے دوا سے رشتہ
یوں رہے میرا شہ دیں کی ثنا سے رشتہ
عـشــق کـی شـــمـع بجھے کیسے زمانے والو
کر جو آئ ہے مدینے کی ہوا سے رشتہ
سر جھکاتے ہے شہنشاہ بھی اس کے آگے
جس کا ہوتا ہے درِ شہ کے گدا سے رشتہ
یا الٰہی ! ترے محبوب کا ہے واسطہ اب
ٹوٹ جائے مرا ہر ایک خطا سے رشتہ
روز آتے ہیں جہاں بہر سلامی قدسی
ہو مری زیست کا اس در پہ قضا سے رشتہ
خاور حشر کی گرمی کا نہیں خوف مجھے
ہے مرا آپ کی رحمت کی ردا سے رشتہ
بخشا جائے گا وہ محشر میں یقیناً طارق
جس نے مضبوط رکھا آلِ عبا سے رشتہ
طـــارق انــور شیـــخ(کـــشــن گـــنـــج بہـــــار )
No comments:
Post a Comment