شور صلی علی بر ملا ہو گیا
جلوہ گر آج نور خدا ہو گیا
نو ر حق جس گھڑی رو نما ہو گیا
بت کدوں میں بپا زلزلہ ہو گیا
وہ زمانے کا محتاج ہوگا نہیں
مصطفیٰ کے جو در کا گدا ہو گیا
پاۓ ناز نبوّت کی برکت سے ہی
عرش بھی رشکِ غار ہرہ ہو گیا
اس کو روز جزا خوف ہو کیوں بھلا
مصطفیٰ پہ جو دل سے فدا ہو گیا
گھر مرے مصطفیٰ کی جو محفل سجی
رشکِ باغِ ِجنا گھر مرا ہو گیا
ان کا احسان تجھ پر ہیں اے نجدیا
کلمہ پڑھ کر بھی تو بے وفا ہو گیا
مقتدٰی سارے نبیوں کا اسرٰی کی شب
آمنہ بی ترا لاڈلا ہو گیا
آپ شمس الضحیٰ آپ نور الہدیٰ
طٰہٰ یاسیں لقب آپ کا ہو گیا
عاسی طارق ثنائے نبی جو کیا
یہ کرم آپ کا مصطفیٰ ہو گیا
No comments:
Post a Comment