شہر طیبہ کے ریگزاروں میں
میں بھی پہونچا ہوں بیقراروں میں
شاہ کون و مکاں کا جلوہ ہے
دو جہاں کے حسیں نظاروں میں
ان کی مدح و ثنا تو ہے موجود
دیکھو قرآن کے سپاروں میں
یا نبی آپ کی حکومت ہے
عرش کے چاند اور ستاروں میں
پیش کرنے سلامی روضے پر
ہیں فرشتے کھڑے قطاروں میں
فیض ہے مصطفےٰ کا یہ بیشک
صبر ہوتی ہے غم کے ماروں میں
کیوں نہ ہم کو ہو ناز قسمت پر
ہم بھی ہیں انکے جاں نثاروں میں
ہم تو سرکار کے دوانے ہیں
جائیں گے خلد کی بہاروں میں
جو غلام نبی ہے ان کی تو
گنتی ہوتی ہے تاجداروں میں
عاشق مصطفےٰ ہیں جو ان کی
ہوگی نا گنتی عیبداروں میں
کھو گیا تھا نظامی میں اک دن
گنبد سبز کے نـــظاروں میں
No comments:
Post a Comment