*جن کے صدقے میں بنایا رب نے یہ سنسار ہے*
*ہم غلاموں کا وہی تو مالک و مختار ہے*
*سو گئے سب سامعینِ بزم لیکن دیکھیے*
*ســـرور کونین کا شیــدہ فقط بیدار ہے*
*اک اشارے سے ہوا شقّ القمر سب دیکھ کر*
*کہہ اٹھے انگشتِ سرور بھی تو اک تلوار ہے*
*سر کٹا کر دین احمد کی حفاظت جس نے کی*
*نــو جوانانِ جِناں کا بس وہی سردار ہے*
*مدتوں سے دید کی خواہش لیے جیتا ہوں میں*
*گر نہ پہونچا ان کے در پر زندگی بے بیکار ہے*
*دل سے جس نے کی غلامی سید ابرار کی*
*وہ زمانے میں یقیناً قوم کا سردار ہے*
*وہ جہاں میں اے نظامی شاد ہے آباد ہے*
*جس کسی کے دل میں عشق احمد مختار ہے*
No comments:
Post a Comment