*شہنشـــاہ پیمبــر کی ہدایت بھول بیٹھے ہیں*
*بڑے ناداں ہیں ماضی کی روایت بھول بیٹھے ہیں*
*جو امت کے لیے دنیا میں روتے تھے ہر اک لمحہ*
*یہ کیسے لوگ ہیں، ان کی محبت بھول بیٹھے ہیں*
*جو ان کے عاشق صادق ہیں کہتے ہیں زمانے میں*
*نبی کے عشق میں ہم ساری خلقت بھول بیٹھے ہیں*
*جنہیں حاصل ہے مختارے دوعالم کی غلامی وہ*
*حقیقت میں جہاں کی بادشاہت بھول بیٹھے ہیں*
*جو اپنے باپ ماں کی دہر میں خدمت نہیں کرتے*
*یہی کہتا ہے دل میرا وہ جنت بھول بیٹھے ہیں*
*بڑے بد بخت ہیں گستاخ ہیں وہ لوگ دنیا میں*
*حسین ابن علی کی جو شہادت بھول بیٹھے ہیں*
*انہیں حاصل نظامی کامیابی کیوں ہو دنیا میں*
*شہنشاہ دو عالم کی جو سنت بھول بیٹھے ہیں*
ازقلم ــــــــــــــــــ
امیر حمزہ نظامی رانچوی
*بڑے ناداں ہیں ماضی کی روایت بھول بیٹھے ہیں*
*جو امت کے لیے دنیا میں روتے تھے ہر اک لمحہ*
*یہ کیسے لوگ ہیں، ان کی محبت بھول بیٹھے ہیں*
*جو ان کے عاشق صادق ہیں کہتے ہیں زمانے میں*
*نبی کے عشق میں ہم ساری خلقت بھول بیٹھے ہیں*
*جنہیں حاصل ہے مختارے دوعالم کی غلامی وہ*
*حقیقت میں جہاں کی بادشاہت بھول بیٹھے ہیں*
*جو اپنے باپ ماں کی دہر میں خدمت نہیں کرتے*
*یہی کہتا ہے دل میرا وہ جنت بھول بیٹھے ہیں*
*بڑے بد بخت ہیں گستاخ ہیں وہ لوگ دنیا میں*
*حسین ابن علی کی جو شہادت بھول بیٹھے ہیں*
*انہیں حاصل نظامی کامیابی کیوں ہو دنیا میں*
*شہنشاہ دو عالم کی جو سنت بھول بیٹھے ہیں*
ازقلم ــــــــــــــــــ
امیر حمزہ نظامی رانچوی
No comments:
Post a Comment