دنیا میں ان کا شیدا یہ کہتا ہے آج بھی
ڈنـکا رضا کے نام کا بجتا ہے آج بھی
نــورِ خدا کا پایا ہے صدقہ جہان میں
ان کے طفیل چاند چمکتا ہے آج بھی
بــازار سنیت پـہ طفیلِ رســــولِ حق
سکہ مرے رضا کا کھنکتا ہے آج بھی
سیــراب عاشقــانِ نبی کیوں نہ ہوں گے جب
*جـاری رضا کے فیض کا دریا ہے آج بھی*
سارے چراغ کیوں نہ ہوں گل حاسدیں کے جب
روشن رضا کا نقش کفِ پا ہے آج بھی
کلک رضـا کی مار پڑی تھی اسی لیے
نجدی رضا کے نام سے ڈرتا ہے آج بھی
کتنی حسین بزم ہے یہ *فــنِِّ شــاعری*
اس کا مدیر ہم کو سکھاتا ہے آج بھی
بنتِ نبی کے نام کے صدقے جہـان میں
شــاداب دیکھو *گلشنِ زہـــرا* ہے آج بھی
ناموس مصطفےٰ کی حفاظت میں ہر طرف
احمد رضـا کی فکر کا پہرا ہے آج بھی
احمـد رضا کا صدقہ *نظامی* کو مل گیا
اس واسطے یہ شــاعـری کرتا ہے آج بھی
*ازقلم ـــــــــــ محمد امیر حمزہ نظآمی رانچوی*
*(جھارکھنڈ-------- 8084633639)*
No comments:
Post a Comment