*شہنشاہ مدینہ کے نگر کی مانگ کرتا ہے*
*دلِ بیتاب طیبہ کے سفر کی مانگ کرتا ہے*
*ہے جو بھی عاشق صادق پرندوں کی طرح اڑ کر*
*در سرکار پر جانے کو پر کی مانگ کرتا ہے*
*نہیں مقبول ہوتی دہر میں جس کی دعا،،رب سے*
*ہمیشہ وہ دعاؤں میں اثر کی مانگ کرتا ہے*
*نبی کے سبز گنبد کا نظارہ کر لے جو واللہ*
*جہاں میں چشم والا اس نظر کی مانگ کرتا ہے*
*جو عاشق پل رہا ہے دہر میں آقا کے ٹکڑوں پر*
*فقط وہ عشق میں ان کے ہی در کی مانگ کرتا ہے*
*سبھی جب مانگتے ہیں حاضرئِ شہرِ طیبہ ،پھر*
*ارے ناداں دوانے تو کدھر کی مانگ کرتا ہے*
*الٰہی حضرت حسان کے صدقے نظامی اب*
*نبی کی نعت گوئی کے ہنر کی مانگ کرتا ہے*
نظامی ـــــ
*دلِ بیتاب طیبہ کے سفر کی مانگ کرتا ہے*
*ہے جو بھی عاشق صادق پرندوں کی طرح اڑ کر*
*در سرکار پر جانے کو پر کی مانگ کرتا ہے*
*نہیں مقبول ہوتی دہر میں جس کی دعا،،رب سے*
*ہمیشہ وہ دعاؤں میں اثر کی مانگ کرتا ہے*
*نبی کے سبز گنبد کا نظارہ کر لے جو واللہ*
*جہاں میں چشم والا اس نظر کی مانگ کرتا ہے*
*جو عاشق پل رہا ہے دہر میں آقا کے ٹکڑوں پر*
*فقط وہ عشق میں ان کے ہی در کی مانگ کرتا ہے*
*سبھی جب مانگتے ہیں حاضرئِ شہرِ طیبہ ،پھر*
*ارے ناداں دوانے تو کدھر کی مانگ کرتا ہے*
*الٰہی حضرت حسان کے صدقے نظامی اب*
*نبی کی نعت گوئی کے ہنر کی مانگ کرتا ہے*
نظامی ـــــ
No comments:
Post a Comment