*زندگی میری نہیں ہے یہ کسی کے واسطے*
*ہے فقط یہ زندگی پیارے نبی کے واسطے*
*مل گئی تسکین مجھ کو آمـــد سرکار سے*
*زندگی بے چین تھی کب سے خوشی کے واسطے*
*کیوں بھلا ہم نہ کریں مدح و ثنا آقا کی جب*
*آئے ہیں بزمِ جہاں میں ہم انہی کے واسطے*
*روز محشر بخشوانے کے لئے اللہ سے*
*آئیں گے سرکار اپنے امتی کے واسطے*
*یا خـدا ہے التجا توفیق ہم کو بخش دے*
*جائیں ہم شہرِ مدینہ حاضری کے واسطے*
*دشمنِ سرکار کے ہے واسطے دوزخ بنی*
*خلد تو بیشک ہے سنی جنتی کے واسطے*
*کون یہ کہتا ہے پانی کے لئے ہیں ترسے وہ*
*پانی خود ترسا حسین ابن علی کے واسطے*
*جن کے قدمِ ناز ولیوں کے سروں پر ہے رکھا*
*یا خدا آباد رکھ اس قادری کے واسطے*
*حکم پانی کو ملا جب خواجئہ اجمیر کا*
*دوڑ کر آیا ہے پانی سنجری کے واسطے*
*راستہ حق کا بھٹک سکتے نہیں ہیں ہم کبھی*
*ہیں مرے احمد رضا جب رہبری کے واسطے*
*پیرِ کامل ہیں نظامی نائبِ احمد رضا*
*جان بھی قربان ہے یہ ازہری کے واسطے*
No comments:
Post a Comment