*شہِ کونین کی الفت میں اتراتا ہے میرا دل*
*ہے کیا عشق نبی مجھ کو یہ بتلاتا ہے میرا دل*
*زیارت کی تمنا جس گھڑی ہوتی ہے طیبہ کی*
*نظر کو دید کے آداب سمجھاتا ہے میرا دل*
*غمِ فرقت میں کیوں روتا ہے تو بتلا ذرا مجھ کو*
*مدینے چل، یہ کہہ کے مجھ کو تڑپاتا ہے میرا دل*
*خدا کے فضل سے سرشار ہو کر عشق احمد میں*
*ہمیشـہ نغمئہِ صلے علیٰ گاتا ہے میرا دل*
*بلال مصطفےٰ بولے جدائی سہہ نہ پاؤں گا*
*غم آقا میں ہر دم اشک برساتا ہے میرا دل*
*کہیں جب تذکرہ سنتا ہوں سرکار دو عالم کا*
*تو ان کے عشق میں سرشار ہو جاتا ہے میرا دل*
*شـہِ دیں پھر بلائیں گے نظامی اپنے روضے پر*
*یہی کہہ کر مجھے ہر لمحہ بہلاتا ہے میرا دل*
ازقلم ــــــــــ
*امیر حمزہ نظامی رانچوی (جھارکھنڈ)*
No comments:
Post a Comment